''میری شاعری دنیا، نقاب آخرت کیلئے ہے''

                                         ''میری شاعری دنیا، نقاب آخرت کیلئے ہے''

                                         ''میری شاعری دنیا، نقاب آخرت کیلئے ہے''
کتاب کی اشاعت پہ بہت اچھا لگا مجھے لگتا ہے جتنی شہرت اور عزت اس کتاب کی وجہ سے مجھے ملی شاید اگلی کتاب کی اشاعت پہ بھی ملے نہ ملے کیونکہ اس کتاب کی دھوم سوشل میڈیا پر بھی ہے اور پاکستان کے علاوہ بیرون ملک بھی بہت پذیرائی مل رہی ہے
دکھ اور تکالیف زندگی کا حصہ ہیں زندگی میں اتار چڑھاؤ تو آتے رہتے ہیں لیکن یہ سب سہنا پڑتا ہے سب سے زیادہ دکھ والدہ کی وفات کا ہے اس کے بعد بہت کچھ سہنا پڑا
ہر ماں کی طرح یہ ہی خواب ہے کہ بیٹے کو زندگی کے ہر موڑ پر کامیابی ملے، نیک اور فرمانبردار ہو، اللہ تعالی اسے بری نظر اور بری صحبت سے بچائے، اس کا مستقبل بہت اچھا ہو، اسے بہترین شریک حیات ملے
شہرت پا کر مزید عاجزی ہی آئی ہے، اپنے ملک  پاکستان میں میری غزلیں بہت پسند کی گئی ہیں اور کچھ سنگرز نے انہیں گایا بھی ہے، ایسے ہی سرحد پار بھی میری غزلوں کو بہت پسند کیا گیا اور  دلیپ کمار شرما نے بھی میری غزلیں گائیں۔ یہ سب دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے اور اپنے رب کا شکر ادا کرتی ہوں
عورتوں کو ہر شعبے میں آگے آنا چاہئے اور خود کو منوانا چاہیے۔ سب سے ضروری ان کے لئے تعلیم ہے۔ تعلیم کے سلسلے کو جاری رکھیں اور خود کو اس قابل بنائیں کہ مردوں سے بھی آگے آ سکیں کیونکہ وہ کسی سے کم نہیں۔ شاعرہ و معلمہ شفقت حیات شفق کے ساتھ خصوصی انٹرویو

 

عیشا صائمہ


آج جس شخصیت سے آپ کو متعارف کرایا جا رہا ہے ان کا تعلق ٹیکسلا سے ہے۔ واہ کینٹ  ٹیکسلا سے متصل ہے جو دنیا کی قدیم ترین تاریخی تعمیرات سے مزین ایک چھوٹا سا قصبہ ہے۔ 


واہ نام کی وجہ تسمیہ کا آغاز مغلیہ دور سے ہوا ہے۔ اس کا نام مغل شہنشاہ جہانگیر نے نامزد کیا تھا جب انہوں نے کشمیر سے واپس آتے ہوئے واہ گاؤں (قدیم نام جلال سر) میں کیمپ لگایا تھا۔ یہ صوبہ پنجاب کا تیزی سے ترقی کرتا ہوا ایک شہر ہے۔ اور یہاں تعلیم کا معیار 100 فیصد ہونے کے باعث اعلی اخلاقی اقدار اس شہر کا طرہ امتیاز ہیں۔ تعلیم کے اعلی معیار کے ساتھ ساتھ یہ علمی و ادبی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہے۔ اسی علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک ہونہار شخصیت محترمہ شفقت حیات شفق جو ایک معلمہ اور پرنسپل کے فرائض انجام دینے کے ساتھ ساتھ ادب سے بھی رشتہ جوڑے ہوئی ہیں کہ واہ اور ٹیکسلا کی فضاؤں میں ان کی شاعری کی گونج سنائی دیتی ہے۔ یہ ہی نہیں بلکہ یہ گونج سرحد پار نہ صرف سنائی دے رہی ہے بلکہ وہاں کی مشہور شخصیت دلیپ کمار نے بھی ان کی غزلیں گا کر ان کی غزلوں کو دوام بخشا۔ ان سے کی گئی گفتگو پیارے قارئین کی نذر ہے۔


آپ کی ایجوکیشن کیا ہے؟


شفق: ''میں نے ایم اے اردو کیا اور اس کے بعد ٹیچنگ کے شعبے سے وابستہ رہی اور ایک سکول میں پرنسپل کے فرائض بھی انجام دیئے۔''


کس شہر سے تعلق ہے؟ 


شفق: ''میرا تعلق واہ سے ہے اور ابھی ٹیکسلا میں مقیم ہوں۔''


بچپن کیسا تھا؟


شفق: ''بچپن میں بھی سادہ طبعیت کی مالک تھی۔ سکول میں مانیٹر بھی رہی، شروع ہی سے اردو سے لگاؤ تھا لیکن ایک کام ضرور کیا کہ بچپن میں سائیکل چلانے کا بہت شوق تھا اور اس شوق کو خوب پورا کیا۔'' 


ادب کی طرف کیسے آنا ہوا؟


شفق: ''میرے دادا جان ادب سے وابستہ تھے ان کو فارسی سے کافی لگاؤ تھا۔ ادب سے یہ دلچسپی والد صاحب میں منتقل ہوئی۔ میرے والد صاحب ''مولوی حسن ترابی'' ہمیشہ مطالعے میں مصروف نظر آتے، اکثر  ان کی ڈائری پڑھ کر افسوس ہوتا ہے کہ ان کی زندگی میں ان سے کچھ سیکھ نہ سکی لیکن آہستہ آہستہ یہ رجحان بڑھا۔ اردو سے گہرا لگاؤ ہونے کی وجہ سے شاعری کی طرف متوجہ ہوئی۔ یہ شوق بھی شروع سے تھا۔''


باقاعدہ لکھنے کا آغاز کب کیا؟

 
شفق: 2008 سے لکھنے کا آغاز کیا اور اپنی ڈائری میں کچھ نہ کچھ لکھتی رہتی تھی یوں کافی سالوں کی محنت کے بعد 2020 میں میری کتاب شائع ہوئی۔''


کیا آپ صرف شاعری کرتی ہیں؟ 


شفق: ''جی! شروع ہی سے شاعری کی طرف رجحان تھا، جب بھی وقت ملتا جو بھی ذہن میں آتا اسے کاغذ پہ اتار لیتی یوں یہ سلسلہ چل پڑا۔''


آپ کی شاعری بہت سادہ اور پراثر ہے، اس میں زندگی کے تلخ تجربات ہیں یا اردگرد کے ماحول کا اثر؟ 


شفق: ''اردگرد کے ماحول کا اثر بھی ہے کچھ زندگی کے تجربات بھی۔''


زندگی سے کیا سیکھا؟ 


شفق: ''عاجزی میں رہنا، بہت سے لوگوں کو میرے نقاب کرنے پہ اعتراض ہوتا ہے میرا انہیں یہ ہی جواب ہوتا ہے کہ میری شاعری دنیا کے لئے ہے اور میرا نقاب آخرت کے لئے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی عاجزی میں رکھے۔''


آپ کی کتاب میری تصویر نامکمل ہے منظر عام پر آ چکی ہے اس کی اشاعت پہ کیسا لگا؟


شفق: ''کتاب کی اشاعت پہ بہت اچھا لگا مجھے لگتا ہے جتنی شہرت اور عزت اس کتاب کی وجہ سے مجھے ملی شاید اگلی کتاب کی اشاعت پہ بھی ملے نہ ملے کیونکہ اس کتاب کی دھوم سوشل میڈیا پر بھی ہے اور پاکستان کے علاوہ بیرون ملک بھی بہت پذیرائی مل رہی ہے۔''


زندگی میں کبھی دکھ سے واسطہ پڑا تو خود کو کیسے مضبوط کیا؟ 


شفق: ''دکھ اور تکالیف زندگی کا حصہ ہیں زندگی میں اتار چڑھاؤ تو آتے رہتے ہیں لیکن یہ سب سہنا پڑتا ہے سب سے زیادہ دکھ والدہ کی وفات کا ہے اس کے بعد بہت کچھ سہنا پڑا۔'' 


گھر اور بیٹے کی ذمہ داری کے ساتھ یہ سب منیج کرنا کتنا مشکل تھا؟ 


شفق: گھر کی ذمہ داری بھی مجھ پر تھی لیکن جو بھی فارغ وقت ملتا اس میں لکھنے کے شوق کو لازمی پورا کرتی اور کوشش ہوتی کہ دن میں دو سے تین گھنٹے لازمی اس کام کو دوں۔ اور اپنے فرائض کو بھی بخوبی نبھایا۔''


ماں کی حیثیت سے آپ کے اپنے بیٹے کے لئے کیا خواب ہیں؟ 


شفق: ''ہر ماں کی طرح یہ ہی خواب ہے کہ بیٹے کو زندگی کے ہر موڑ پر کامیابی ملے، نیک اور فرمانبردار ہو۔ اللہ تعالی اسے بری نظر اور بری صحبت سے بچائے۔ آمین! اس کا مستقبل بہت اچھا ہو، اسے بہترین شریک حیات ملے۔''


ایک عورت کی حیثیت سے اس شعبے میں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟


شفق: ''مجھے کوئی خاص مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ بھائی کو یقین تھا کہ میں یہ کر سکتی ہوں اس لئے مجھے آگے آنا چاہیے اسی لئے انہوں نے ہر پل ہر لمحہ ساتھ دیا۔''


شہرت پا کر آپ کو لگتا ہے کہ مزید عاجزی اختیار کرنی چاہئے؟ 


شفق: ''الحمدللہ! شہرت پا کر مزید عاجزی ہی آئی ہے، اپنے ملک  پاکستان میں میری غزلیں بہت پسند کی گئی ہیں اور کچھ سنگرز نے انہیں گایا بھی ہے۔ ایسے ہی سرحد پار بھی میری غزلوں کو بہت پسند کیا گیا اور  دلیپ کمار شرما نے بھی میری غزلیں گائیں۔ یہ سب دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے اور اپنے رب کا شکر ادا کرتی ہوں۔''


زندگی کامقصد کیا ہے؟


شفق: اپنے بیٹے کے لئے جی رہی ہوں اللہ تعالی اسے سلامت رکھے اور کامیابیوں سے نوازے۔''


اپنی کوئی پسندیدہ غزل جو اس کتاب میں آپ کو سب سے زیادہ پسند ہے؟


''جس کو خواہش ہے صحرا میں سمندر دیکھے 
اک نظر آ کے مری آنکھ کے اندر دیکھے 
جس کے رستے میں بچھا رکھی تھی ہم نے آنکھیں 
اس کے ہاتھوں میں بھی الزام کے پتھر دیکھے 
میں نے جب خود ہی ہتھیلی کو کھرچ ڈالا 
پھر کوئی کیسے لکیروں میں مقدر دیکھے
آئینے تک میں کوئی عکس نہیں ہے ان کا 
بند آنکھوں سے کئی بار جو منظر دیکھے 
پاؤں پڑ کر بھی منا لیتی حیات اس کو میں 
اس پہ لازم تھا کہ ایک بار پلٹ کر دیکھے'' 


کوئی اہم پیغام جو عورتوں کے حوالے سے دینا چاہیں؟ 


شفق: ''عورتوں کو ہر شعبے میں آگے آنا چاہئے اور خود کو منوانا چاہیے۔ سب سے ضروری ان کے لئے تعلیم ہے۔ تعلیم کے سلسلے کو جاری رکھیں اور خود کو اس قابل بنائیں کہ مردوں سے بھی آگے آ سکیں کیونکہ وہ کسی سے کم نہیں۔''
یوں محترمہ شفقت حیات شفق سے ملاقات اپنے اختتام کو پہنچی۔ ان کے لئے بہت سی دعائیں ہیں کہ اللہ تعالی ان کے بیٹے کو ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے اور وہ اس کی کامیابیاں اور کامرانیاں دیکھ سکیں اور وہ خود اپنے اس ادبی سفر کو اسی شاندار طریقے سے جاری و ساری رکھیں۔ آمین!