استقبال رمضان المبارک 

استقبال رمضان المبارک 


مفتی غلام یسین نظامی

رمضان المبارک کاعظیم الشان مہینہ آنے والا ہے، جس کا انتظار مسلمانوں کو شدت سے رہتا ہے، اور اس کی تیاری شعبان المعظم کے مہینے سے شروع ہوجاتی ہے۔ یہ مہینہ رحمت، برکت اور مغفرت والا مہینہ ہے، نیکی اور ثواب کمانے والا مہینہ ہے، بخشش اور جہنم سے خلاصی کا مہینہ ہے، اسی مہینہ میں بندے کو اپنے رب سے قربت کا عظیم موقعہ ہاتھ آتاہے۔ اس مہینے میں رضائے الٰہی اور جنت کی بشارت حاصل کرنے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کے تینوں عشروں کی الگ الگ خصوصیات بیان کی ہیں۔ آپ نے فرمایا:کہ اس مہینہ کا پہلا عشرہ رحمت کا ہے، یعنی اس میں اللہ کی رحمت خوب خوب نازل ہوتی ہے، دوسراعشرہ مغفرت کا ہے یعنی اللہ تعالیٰ اس عشرے میں اپنے گنہگار بندوں کی بخشش فرماتے ہیں۔ تیسرا عشرہ جہنم سے خلاصی کا ہے، یعنی اس میں اللہ تعالیٰ اپنے گنہگار بندوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں۔ لیکن اللہ کی رحمت، اس کی مغفرت اور جہنم سے نجات حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے اپنے دل کو صاف کرلیں،اللہ کے حضور میں توبہ کرلیں، دل میں موجود بغض و عناد کو ختم کریںتو ان شاء اللہ اللہ کی طرف سے رحمت و مغفرت کے مستحق ہوں گے اور جہنم سے نجات بھی ملے گی۔ 1۔روزے خوشدلی سے رکھیں:  نبی کریم نے شعبان کے آخیر میں اس مہینہ کی عظمت کو اس لئے بیان فرمایا تاکہ لوگوں کو اس کی قدر ومنزلت کا علم ہوسکے اور وہ رمضان کے اعمال کو کما حقہ ادا کرسکیں۔آپ نے فرمایا: اے لوگو !تم پر ایک ایسا مہینہ سایہ فگن ہونے والاہے جو بہت ہی عظمت اور برکت والا ہے اور اس میں ایک ایسی رات ہے جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ اس مہینہ میں ایک فرض کاثواب ستر فرض کے برابر ملتا ہے اور کسی بھی نفل کا ثواب فرض کے برابر ہوجاتا ہے۔ اور یہ صبر اور غمخواری کا مہینہ ہے کہ اپنے اوپرآنے والی مشقتوں کو برداشت کرنا اور دوسرے غریب و محتاج بھائیوں کی غمخواری کرنا چاہئے تاکہ ان پر آنے والی مشقت ہلکی ہوجائے۔2۔قرآن کریم کی تلاوت کا معمول بنائیں: 
 قرآن کریم کو رمضان سے خاص مناسبت ہے کہ اسی مہینہ میں قرآن کریم ناز ل ہوا، خود نبی کریم رمضان المبارک کے مہینے میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کا دور کرتے تھے۔قرآن کریم کی تلاوت کا معمول بنالیں، ہم اگر روزانہ صرف ایک سپارہ ہی پڑھیں تو رمضان میں ایک قرآن مکمل ہوجائے گا۔فرمان رسول اللہ ہے کہ روزہ اور قرآن بندہ مومن کے لیے قیامت کے دن سفارش کریں گے۔ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ قرآن کوایسے پڑھا جائے کہ نہ صرف یہ ہمارے اندر جذب ہوبلکہ اس کے ساتھ قلب و روح کا تعلق گہرا ہوجائے اور دل و دماغ و جسم سب تلاوت میں شریک ہوجائیں۔ تلاوت قرآن کا حقیقی مفہوم یہ ہے کہ قرآن کے پڑھنے کا حق ادا کیاجائے اور اسے سوچ سمجھ کر،تجوید و قرأت سے پڑھا جائے، اس پر عمل کیاجائے، اس کا ابلاغ کیاجائے اور دوسروں کو بھی پڑھنے اور عمل کرنے کی ترغیب دی جائے۔3۔نماز با جماعت کا خصوصی اہتمام کریں:  انسانی زندگی میں اجتماعیت کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے، اسلام کے بنیادی مقاصد میں سے بھی ایک مقصد تمام بنی نوع انسان کو ملتِ واحدہ بنانا ہے۔اسی لیے حضورنبی کریم اور قرآن کریم کو تمام بنی نوع انسان کے لیے نازل کیاگیاہے۔قومی وحدت اور اجتماعیت کے قیام کے لیے نماز با جماعت کا حکم اس کا عملی تصور اُجاگر کرتاہے۔ نبی کریم نے اپنے عمل سے ہمارے لیے نماز با جماعت کی ادائیگی کانمونہ چھوڑا ہے۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں :کہ حضور اکرم ہمارے درمیان موجود ہوتے مگر جب اذان ہو جاتی تو ایسے لگتا تھا کہ جیسے آپ ہمیں پہنچانتے ہی نہیں ہیں۔4۔باقاعدگی کے ساتھ نمازِ تراویح کا اہتمام کریں:  باقاعدگی کے ساتھ نمازِ تراویح کا اہتمام بندہء مومن کی شان ہے،رات کے آخری حصے میں پڑھی جانے والی نمازتہجد تقویٰ اور قرب الٰہی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ سحری سے ذراپہلے اُٹھ کر بآسانی قیام اللیل کا اجر سمیٹاجا سکتا ہے۔ آخری عشرہ میں لیلةالقدر کی تلاش کابھی اہتمام ہونا چاہیے۔5۔نوافل اور اذکار کا اہتمام کریں:  نوافل خاص طورپرتہجد کا اہتمام کریں۔ کم سے کم دو رکعت تو ضرور پڑھیں۔ اپنے وقت اور استطاعت کے مطابق بارہ رکعات تک پڑھ سکتے ہیں، اس کے بعد بھی نفل پڑھ سکتے ہیں، جو عام نفل ہوگا۔ تسبیحات اور ذکر و اذکار بھی کریں کہ ذکر سے دل کا میل کچیل دور ہو جاتا ہے، اور دل اس قابل بن جاتاہے کہ اللہ کی طرف سے عنایت کی گئی رحمت کو قبول کرسکے۔ 6۔دھوکہ دہی، جھوٹ، غیبت سے محفوظ رہیں:  اسی کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ہر طرح کے چھوٹے بڑے گناہوں سے بچیں، شراب نوشی، نشہ خوری، سٹہ بازی، بدنظری، زناکاری، فتنہ پروری، دھوکہ دہی، جھوٹ، غیبت، چغلخوری، جھگڑا، گالی گلوچ، مارپیٹ وغیرہ سے مکمل طورپر پرہیز کریں۔ نبی کریم نے فرمایا: کہ روزہ کی حالت میں اگر کوئی آپ سے جھگڑا کرے تو آپ یوں کہہ دیں کہ بھائی میں روزے سے ہوں۔ اس لئے تم سے مجھے جھگڑا نہیں کرنا ہے۔ 7۔عیدکی خریدوفروخت کاپہلے سے اہتمام کرلیں:  رمضان کی تیاری میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ہم اپنے آپ کو دنیاوی جھمیلوں سے فارغ کرلیں۔ اہم کاموں کو پہلے انجام دے ڈالیں، بیچ رمضان میں کوئی اہم کام آجائے تو اس کو عید تک ٹال دیں، کام کاج کیوقت میں کمی کرلیں، ضروری اشیاء کی خریداری رمضان سے پہلے ہی کرلیں، حتیٰ کہ کپڑے وغیرہ بھی پہلے ہی خرید لیں۔ پورا رمضان صرف اورصرف اللہ کے لئے رکھ لیں۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ان شاء اللہ کماحقہ رمضان کے مہینے سے استفادہ کرسکیں گے اور یہی مضان کا صحیح استقبال ہے۔ 8۔دعوت افطارکا اہتمام کریں:  رمضان المبارک میں دعوت افطار حصول برکات کا اہم ذریعہ ہے ہمیں اپنے ارد گرد موجودغرباء و مساکین، نادار بے سہارا،یتیم بچوں اور بیواؤں کی کفالت کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے،رمضان المبارک ہمدردی و غمگساری کا مہینہ ہے اس لئے اس ماہ مبارک میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ لوگوں کو بروقت سحری اور افطاری کا سامان میسر ہو،اگر کرونا کے باعث اجتماعی سرگرمیاں ممکن نہ ہوں تو افطاری پیکٹ بنا کر تقسیم کیے جاسکتے ہیں۔ اس سارے عمل میں اس بات کا خیال رہے کہ نماز عشاء اور تراویح کی بروقت ادائیگی میں کوئی خلل واقع نہ ہو۔9۔سنت اعتکاف کا اہتمام کریں:  رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کا اہتمام نبی کریم کی سنت ہے۔جب آپ ایک سال اعتکاف نہ کرسکے توآپ نے اگلے سال بیس دن کااعتکاف فرمایاتھا۔رمضان المبارک گیارہ مہینے شیطانی وابلیسی قوتوں سے لڑنے کی طاقت فراہم کرتاہے۔اعتکاف اس روحانی قوت کو فراہم کرنے کااہم ذریعہ ہے۔ حالات اجازت دیں تو اجتماعی اعتکاف اور شب بیداری کا پروگرام ترتیب دیں۔10۔انفاق فی سبیل اللہ کا اہتمام کریں:  انفاق فی سبیل اللہ کواس ماہ مبارک سے خصوصی نسبت ہے۔ نماز کے ساتھ ساتھ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کو بہت بڑی عبادت قرار دیاگیاہے۔اللہ کے نبی تمام انسانوں سے بڑھ کرفیاض اورسخی تھے۔ حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ:آپ بارش لانے والی تیز ہواؤں سے بھی زیادہ سخاوت فرماتے۔ آپ کا فرمان ہے: سخی اللہ سے قریب،لوگوں سے قریب، جنت سے قریب اورجہنم سے دور جبکہ کنجوس اللہ تعالیٰ سے دور،لوگوں سے دور، جنت سے دور اور جہنم سے قریب ہوتاہے۔ اسی طرح جاہل سخی اللہ کو کنجوس عبادت گزار سے زیادہ محبوب ہے۔ 11۔صدقہ فطرادا کریں:  رسول اللہ نے صدقہ فطر کو واجب قرار دیا ہے تاکہ روزہ فضول،لغو اور بے ہودہ چیزوں سے پاک اور خالص ہوجائے، نیز مسکینوں کو کھانے پینے کا سامان میسر آجائے۔صدقہ فطرعید سے پہلے ہی ادا کرنے کی کوشش ہونی چاہیے تاکہ غرباء ومساکین بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہوسکیں۔
اللہ پاک ہمیں ماہ رمضان کا مکمل اہتمام کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین یارب العالمین