متنازع فلم کی حمایت پر نادیہ جمیل تنقید کی زد میں

متنازع فلم کی حمایت پر نادیہ جمیل تنقید کی زد میں

نامور اداکارہ نادیہ جمیل متنازع فلم جوائے لینڈ کی حمایت پر تنقید کی زد میں آگئیں۔

 

اپنے ٹوئٹ میں نادیہ جمیل نے بتایا کہ کس طرح ان کو جوائے لینڈ کی حمایت پر سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کا نشانہ بنایا گیا اور دھمکیاں دی گئیں۔

 

نادیہ جمیل نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ایک شخص نے میرے لیے کہا کہ کاش تم کینسر سے مرجاتی۔ اس بات نے مجھے ہلا کر رکھ دیا اور میں حیران تھی کہ کوئی یہ کیسے چاہ سکتا ہے کہ میں کینسرسے مرجاؤں صرف اس لیے کہ میں فلم جوائے لینڈ کی ریلیز چاہتی ہوں۔

 

ٹرولنگ کا نا ختم ہونے والا یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب نادیہ نے ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ پاکستان میں لوگ کتنے منافق ہیں خاص طور پر وہ لوگ جو فلم جوائے لینڈ کی نمائش پر پابندی لگانا چاہتے ہیں کیونکہ ایسے لوگ حقیقت میں خواجہ سراؤں یا چھوٹے بچوں کی عصمت دری اوران پرتشدد کے وقت خاموشی اختیار کرلیتے ہیں۔

 

ایک ٹوئٹر صارف شناور نے نادیہ جمیل پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کینسر نے آپ کے پہلے سے چھوٹے دماغ کو بری طرح متاثر کیا ہے، کچھ وقت نکال کر اپنی ذہنی صحت پر توجہ دیں۔

 

نادیہ جمیل نے کہا کینسر کی وجہ سے مجھے، میرے بچوں اور میری ماں کو تکالیف برداشت کرنا پڑیں، میری شادی شدہ زندگی کو نقصان پہنچا، لہذا یہ بات نہ کی جائے کہ کینسر نے مجھ پر کیا اثرات چھوڑے ہیں؟۔

 

نادیہ جمیل نے کہا لوگ ایک فلم جو انہوں نے دیکھی تک نہیں ہے سے پریشان ہیں مگر وہی لوگ حقیقت میں مردوں کے ہاتھوں خواجہ سراؤں کی موت سے پریشان کیوں نہیں ہیں؟ کیا یہ لوٹ کی قوم نہیں ہیں؟

 

نادیہ جمیل نے سوال کیا کہ فلم میں خالص محبت دکھانا ہماری ثقافت کے لیے خطرہ ہے لیکن جب حقیقی زندگی میں عصمت دری ہو تو ٹھیک ہے؟ مردوں کے ذریعہ ہراساں ہونے والے کمسن لڑکوں کے لیے خاموشی کیوں ہے؟

 

انہوں نے فلم جوائے لینڈ پر پابندی کا مطالبہ کرنے والے ہر فرد سے کہا کہ وہ خود کا جائزہ لیں اور ایک خیالی فلم کے خلاف جارحانہ انداز میں احتجاج کرتے ہوئے اس وقت کو یاد کریں جب وہ انتہائی حقیقی مسائل پر خاموش رہے ہیں۔