خیبر پختونخوا میں چار ملین سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں

 خیبر پختونخوا میں چار ملین سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں


 شمیم شاہد 

 پاکستان کے افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میںبچوں بالخصوص بچیوں کو اسکولوں میں داخل کرنے کی ایک مہم شروع کردی گئی ہے، جنوبی وزیرستان کے مرکزی انتظامی قصبے وانا اور تحصیل بیرمل میں یہ مہم وانا ویلفیرز ایسوسی ایشن نے شروع کی ہے ۔ یہ تنظیم لگ بھگ 2007 اور 2008 میں جنوبی وزیرستان کے سب سے بڑے قبیلے احمدزئی وزیر سے تعلق رکھنے والے ان تعلیم یافتہ افراد نے قائم کی تھی جو اب ملک کے مختلف سرکاری اور نجی اداروں میں اعلی عہدوں پر فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔جنوبی وزیرستان کو تقریبا ڈیڑھ سال دو قبل لوئر اور اپر جنوبی وزیرستان کے اضلاع میں تقسیم کر دیا گیا ہے ۔  وانا ویلفئر ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام لوئر وزیرستان سب ڈویژن وانا میں ماس انرولمنٹ کمپین کے حوالے سے گورنمنٹ ہائی سکول سے لیکر وانا بائی پاس تک واک کا اہتمام کیا گیا جس میں بچوں اور بچیوں کے علاوہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان لوئر کشمیر خان ، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شبیر حسین ، وانا ویلفیرز ایسوسی ایشن کے صدر رحمت اللہ وزیر ، وانا کونسلرز اتحاد ، پاکستان پیپلز پارٹی ، عوامی نیشنل پارٹی ، علاقے کے مشران و نوجوانان ، سکولز کے پرنسپلز کے علاہ مختلف مکتب فکر کے لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی ،اسکولوں میں داخلے اور تعلیم کے بارے میں آگاہی شعور اجاگر کرنے کے لئے اس واک میں موسی نیکہ پبلک ہائی سکول ، نیو اقرا پبلک ہائی سکول ، گورنمنٹ ہائی سکول ، امہ چلڈرن اکیڈمی ، گورنمنٹ ہائی سکول کڑی کوٹ کے سینکڑوں طلبا اور طالبات نے بھی حصہ لیا۔ بچوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ اس پرنعرے درج تھے ، سرکاری سکول بند کیوں ؟ تعلیم ہی امن کی ضمانت ہے ، ہر بچہ سکول میں اچھا، علم روشنی ہے۔ واک کے شرکا سے خطاب میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان لوئر کشمیر خان نے کہا کہ تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کیلئے ترقی کی ضامن ہے ۔ تعلیم وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوراتی ہے دنیا میں اگر ہر چیز کو دیکھا جائے تو وہ بانٹنے سے گھٹتی ہے مگر تعلیم ایک ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے گھٹتی نہیں بلکہ بڑھ جاتی ہے اور انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ تعلیم کی وجہ سے ہی دیا گیا ہے تعلیم حاصل کرنا ہر مذہب میں جائز ہے اسلام میں تعلیم حاصل کرنا فرض کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ سرکاری سکول کے اساتذہ کرام کو چاہئے کہ وہ اپنے ڈیوٹی کو اچھی طرح سرانجام دیں، تاکہ سرکاری سکولز دوبارہ فعال ہو جائیں۔اس موقع پر وانا ویلفیرز ایسوسی ایشن کے صدر رحمت اللہ وزیر نے کہا کہ ہماری قوم کے پاس ان مسائل سے نکلنے کے لئے صرف ایک ہی راستہ ہے کہ اپنے علاقے میں تعلیم کو عام کرنا ہے۔امہ چلڈرن اکیڈمی کے پرنسپل نے کہا کہ آج کے اس پر آشوب اور تیز ترین دور میں تعلیم کی ضرورت بہت اہمیت کا حامل ہے چاہے زمانہ کتنا ہی ترقی کرلے۔ تعلیم کی اولین مقصد ہمیشہ انسان کی ذہنی ،جسمانی او روحانی نشونما کرنا ہے تعلیم کے حصول کیلئے قابل اساتذہ بھی بے حد ضروری ہیں جو بچوں کو اعلی تعلیم کے حصوص میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ملک جمیل وزیر نے کہا کہ اگر کوئی بھی قوم چاہتی ہے کہ وہ ترقی کرے تو ان کو چاہیے کہ وہ اپنے تعلیمی اداروں کو مضبوط کریں ، آج تک جن قوموں نے ترقی کی ہے وہ صرف علم کی بدولت کی ہے اس موقع پر واوا کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری اویس خان وزیر نے کہا کہ تعلیم کی کیا اہمیت ہے اوران کا حصول کتنا ضروری ہے۔ جو لوگ معاشرے میں تعلیم حاصل کرتے ہوں وہ دینی ہو یا دنیاوی اس انسان کا معاشرہ کے اندر اور اپنے گھر کے اندر ایک الگ مقام ہوتا ہے ایک نوجوان بچے کی قدر بزرگ لوگ صرف تعلیم کی وجہ سے کرتے ہیں توہمیں چاہیے کہ تعلیم حاصل کریں اور اس کا صیح استعمال کریں اور اگر ایسا ممکن ہوا تو وہ دن دور نہیں کہ ہم دنیا کے ان ملکوں میں شمار ہونا شروع ہوجائیں جو جدید علوم سے آگاہی رکھتے ہیں۔امہ چلڈرن اکیڈمی کے ایک طلبا نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو چاہیے کہ تعلیم پر توجہ دیںاور اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دلوایں۔وانا کے علاوہ افغانستان سے ملحقہ تحصیل بیرمل میں بھی اسی قسم کی ایک واک کا اہتمام کیا گیا جس میں طلبا اور طالبات کے علاوہ مقامی قبائلیوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔ جنوبی وزیرستان کے ضلعی ایجوکیشن افسر امیر محمد خان نے رابطے پر  بتایا کہ پورے ضلع میں 484 اسکولوں میں پرائمری اسکولوں کی تعداد 315 ہے جن میں داخل بچوں اور بچیوں کی تعداد 8311 ہے ۔ جنوبی وزیرستان کے صحافی اور دین محسود کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے باعث پچھلے دو دہائیوں سے پورے علاقے میں درس و تدریس کا سلسلہ بہت متاثر ہوا ہے ۔ زیادہ تر قبائلی نقل مکانی کرکے مکمل طور پر واپس نہیں آئے  انہوں نے یہ بھی کہا کہ سرکاری اسکولوں کا معیار اور حالات دن بدن ابتر ہوتا جا رہا ہے اسی وجہ سے والدین بچوں کو نجی اسکولوں میں تعلیم دلوانے کو ترجیح دیتے ہیں۔جنوبی وزیرستان کے مرکزی انتظامی قصبے وانا سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی اور وانا ویلفیئر ایسوسی ایشن کے بانی اراکین میں شامل دلاور وزیر کا کہنا ہے کہ تمام تر قبائلی اضلاع بالخصوص جنوبی وزیرستان مختلف وجوہات کی بنیاد پر تعلیم کے شعبے میں بہت پسماندہ ہے لہذا تنظیم کی کوشش ہے کہ تعلیم عام ہو جائے اسی لئے اس قسم کے واک کا مقصد لوگوں کو تعلیم کی اہمیت اور افادیت سے آگاہ کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم کی کاوشوں سے اب اسکولوں میں داخلے میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔دلاور وزیر نے بتایا کہ 2017 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوبی وزیرستان کی آبادی چھ لاکھ چہتر ہزار اور پینسٹھ ہے جبکہ یہ قبائلی ضلع گیارہ ہزار پانچ سو پچاسی مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے ۔ جنوبی وزیرستان کی انتظامیہ کے افسران کا کہنا ہے کہ ابھی اسکولوں میں اندراج کا سلسلہ جاری ہے اسی لئے تازہ ترین اعداد و شمار مرتب نہیں کئے گئے ہیں۔ تاہم خیبر پختونخوا اسمبلی میں نومبر 2022میں ایک سوال کے جواب میں حکام نے بتایا تھا کہ خیبر پختونخوا میں پانچ سال سے سولہ سال کی عمر کے چار ملین سات لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں ۔ قبائلی اضلاع کے اسکولوں سے باہر بچوں کی زیادہ تعداد 66فیصد کا تعلق شمالی وزیرستان۔ 63 فیصد کا تعلق باجوڑ اور 61فیصد کا جنوبی وزیرستان سے ہے ۔دلاور وزیر نے بتایا کہ اگر ایک طرف امن و امان کی ابتر صورتحال کے باعث والدین بچوں کو اسکولوں میں داخل نہیں کرتے تو دوسری طرف اس قبائلی ضلع کے ہزاروں خاندان 2009کی نقل مکانی کے بعد اب دیگر علاقوں میں رہائش پذیر ہیں ۔