امن کے دشمن کسی صورت ہمارا راستہ نہیں روک سکتے، میاں افتخار حسین

امن کے دشمن کسی صورت ہمارا راستہ نہیں روک سکتے، میاں افتخار حسین

خیبر پختونخوا میں مزید دہشت گردی کی جنگ کو نہیں ہونے دینگے  بدامنی کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو ٹارگٹ کلنگ سے بھی خاموش نہیں کرایا جاسکتا۔

 

 پختون قوم امن کے دشمنوں کو جان چکے ہیں اور مزید کسی صورت اپنی سرزمین پر جنگ کے کاروبار کو برداشت کرنے کیلئے تیار نہیںہیں

 

پشاور پریس کلب کے سامنے امن مارچ مظاہرے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکٹری میاں افتخا حسین ،صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک ،پختون تحفظ مومنٹ کے سربراہ منظور احمد پشتین ،نیشنل ڈیموکریٹک مومنٹ کے سربراہ محسن داوڑ ،سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی

 

 مظاہرے میں عوامی نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ امن کے دشمن کسی صورت ہمارا راستہ نہیں روک سکتے۔ پختون سرزمین پر امن کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

 

 سوات، وزیرستان، باجوڑاور دیگر علاقوں میں عوام کی بیداری کے باعث امن دشمنوں کی بدمعاشی ختم ہوئی۔ قوم متحد ہے، پورے پختونخوا امن کے دشمنوں کی بدمعاشی ختم کرائیں گے۔

 

 میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ شرپسندوں کا خیال ہے کہ ہمارے گھروں پر حملے کریں گے تو ہم خاموش ہوجائیں گے۔ بدامنی کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو ٹارگٹ کلنگ سے بھی خاموش نہیں کرایا جاسکتا۔ پختون قوم امن کے دشمنوں کو جان چکے ہیں اور مزید کسی صورت اپنی سرزمین پر جنگ کے کاروبار کو برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں۔ 

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی پبلک سکول میں معصوم بچوں کو شہید کیا گیا۔ اب ہماری پولیس کو تواتر کے ساتھ نشانہ بنایا جارہا ہے، پولیس لائنز دھماکے میں 102 خاندانوں کو اجاڑا گیا ۔

 

 ٹی ٹی پی ترجمان نے آرمی پبلک سکول حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ بعد میں کہا گیا کہ ہمارے بچوں کا قاتل بھاگ گیا ہے،سب جانتے ہیں کہ وہ بھاگا نہیں بلکہ اسے راستہ دیا گیاتھا۔ ہمارے بچوں کے قاتل کو جس نے راستہ دیا تھا وہ ہماری قوم کا دشمن ہے۔ 

 

انہوں نے مزید کہا کہ پشاور پولیس لائنز دھماکہ پورے پختونخوا کی پولیس پر اجتماعی حملہ ہے۔ مقصد ڈر اور خوف کی فضا قائم کرنا اور پولیس کا مورال ڈان کرنا ہے۔ پولیس ہیڈکوارٹر پر حملہ ہمارے جوانوں کے حوصلے پست نہیں کرسکتی۔ پختونخوا پولیس ماضی میں بھی قیام امن کیلئے قربانیاں دے چکی ہیں۔ پختونخوا پولیس ہمارا فخر ہے اور قیام امن کیلئے ہم انکے ساتھ کھڑے ہیں۔ 

 

میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ الزامات کی بجائے پولیس لائنز دھماکے کی جامع تحقیقات کرائی جائیں۔ آج تک اے پی ایس واقعے کی رپورٹ بھی عوام کے سامنے نہیں لائی گئی۔ 

 

حالیہ دھماکے کی تحقیقات میں سستی ہمارے بہادر جوانوں کے خون سے بے وفائی ہوگی۔ جب تک ان واقعے کے ذمہ داروں اور انکے سہولت کاروں کو قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا، پولیس جوانوں کا خون قرض رہے گا۔

 

 ان کا کہنا تھا کہ اے پی ایس واقعے کے بعد 20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا۔ پوچھنا چاہتے ہیں کہ اتفاق رائے سے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟ 

 

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں پختونوں کی بقا کا واحد راستہ اتحاد اور اتفاق ہے۔ پختونوں نے اتحاد کا مظاہرہ کیا تھا تو انگریز بھی ہمارے سامنے ٹک نہیں پایا تھا۔ اپنی ماں، بہنوں اور بزرگوں کے ایک ایک آنسو کا ظالموں سے حساب لیں گے۔  

 

مظاہرے سے پختون تحفظ مومنٹ کے سربراہ منظور احمد پشتین نے کہا کہ آج ہم نکلے تو وطن میں امن امان کیلئے نکلے ہے یہ جبر اور ظلم کے خلاف احتجاج ہے ڈالروں کی جنگ میں ہمارے بچوں کے جسم کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا ،مینہ بازار دھماکے میں ہمارے بہنوں کو شہید کیا ،ارمی پبلک سکول میں بچوں کو شہید اس طرح خیبر پختونخوا کے جس ضلع میں جائے وہاں پختونوں کا قتل عام کیا گیا ،

 

اتنی شہادتیں دینے پر ہمیں معاف نہیں گزشتہ روز پولیس لائن میں سو سے زائد پولیس اہلکاروں کو شہید کیا یہ انکا پولیس کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھا ،اگر یہ جنگ اسلام کا ہے تو پوری دنیا میں پختونوں سے زیادہ اسلام کہی بھی نہیں ہے یہ اسلام کا نہیں ڈالروں کی جنگ ہے

 

امن مارچ میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری مالیات سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان، سیکرٹری یوتھ افیئرز خان زمان کاکڑ، صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک، سینئر نائب صدر خوشدل خان ایڈوکیٹ، حاجی غلام احمد بلور، نائب صدر شاہی خان شیرانی، نائب صدر ثاقب اللہ خان چمکنی، سیکرٹری ثقافت خادم حسین، سیکرٹری یوتھ افیئرز طارق افغان ایڈوکیٹ، سابق ایم پی اے شگفتہ ملک، ارباب عثمان خان،نیشنل ڈیموکریٹکمومنٹ کے سربراہ اور ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ ،پختون تحفظ مومنٹ کے سربراہ منظور احمد پشتین ،مزدور کسان پارٹی کے سربراہ افضل خاموش سمیت پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے شرکت کی 

 

 امن مارچ میں دیگر سیاسی جماعتوں، تنظیموں اور مختلف مکتبہ فکر کے نمائندوں سمیت عام عوام نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مارچ کے شرکا نے ہاتھوں میں سفید جھنڈے اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے، جن پر دہشتگردی اور بدامنی کے خلاف نعرے درج تھے۔